عقاب اورمکڑی ، بلندی پر کون ٹھہرے گا؟، طاقت اور حکمت کا ٹکراؤ


بادلوں کو چیرتا ہوا، طاقتور عقاب تیز ہوا کے دوش پر بلند پرواز کرتا ہوا پہاڑی سلسے کی بلند ترین چوٹیوں پر پہنچا۔ اس کے پروں کی طاقت سے فضا میں ایک عجیب سا سکوت چھا گیا تھا، اور وہ فضا کو اپنے پروں کی نرم دھڑکن سے چھوتا ہوا چوٹیوں کا چکر لگاتا رہا۔ جب وہ ایک قدیم دیودار کے درخت پر جا بیٹھا تو وہاں سے ایک ایسا منظر اس کی آنکھوں کے سامنے آیا جو کسی خواب کی طرح خوبصورت تھا۔

 عقاب اورمکڑی ، بلندی پر کون ٹھہرے گا؟، طاقت اور حکمت کا ٹکراؤ knarticle
 

عقاب کی نظریں دور تک پھیلتی وادیوں، گھومتے دریاؤں اور سرسبز میدانوں کو دیکھ رہی تھیں۔ جھیلیں چمک رہی تھیں جیسے ان کے گرد بہار نے اپنی رنگین چادر بچھا دی ہو، اور آس پاس کے درخت پھولوں سے لدے ہوئے تھے۔ کہیں سمندر تھا، جو غصے سے اُبلا جا رہا تھا، اس کا پانی کوے کی طرح سیاہ دکھائی دے رہا تھا، جیسے زمین سے ناراض ہو۔

 

عقاب کی آنکھوں میں محبت اور تشکر کی چمک تھی۔ اس نے سر آسمان کی طرف بلند کیا اور گہری سانس لے کر کہا، "اے اللہ، میں تیرا کیسے شکر ادا کروں؟ تو نے مجھے ایسی قوت بخشی ہے کہ میں دنیا کی ہر بلندی پر پہنچ سکتا ہوں۔ میں وہاں جا سکتا ہوں جہاں کوئی اور نہیں جا سکتا، اور تیری بنائی ہوئی فطرت کے ان حسین مناظر کا لطف لے سکتا ہوں۔"

 

یہ عقاب کا فخر تھا، اس کی طاقت کا غرور۔ اس نے اپنی پرواز اور بلندیوں کو اپنی عظمت کا نشان سمجھ لیا تھا۔ لیکن اسی لمحے ایک چھوٹی سی آواز اس کے قریب سے آئی، جو اس کی سوچوں کو چیرتی ہوئی نکل گئی۔

 

"تم کیوں اتنی شیخی بگھار رہے ہو؟ کیا میں تم سے نیچی ہوں؟" ایک مکڑی درخت کی ایک شاخ سے بولی۔

 

عقاب نے چونک کر دیکھا تو واقعی ایک مکڑی نے اس کے چاروں طرف جالا تان رکھا تھا، اور وہ جالا اتنا گھنا تھا کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ سورج کی روشنی تک کو عقاب کی نظروں سے چھپا دے گا۔ عقاب کی آنکھوں میں حیرانی اور کچھ غصے کی چمک تھی۔

 

"تم اس سربلندی پر کیسے پہنچی؟" عقاب نے سخت لہجے میں پوچھا۔ "جبکہ پرندے، جنہیں تم سے زیادہ طاقت دی گئی ہے، یہاں تک پہنچنے کا حوصلہ نہیں کرتے؟ تم تو کمزور ہو، کیا تم رینگ کر یہاں آئی ہو؟"

 

مکڑی نے مسکراتے ہوئے کہا، "نہیں، ایسا تو نہیں ہوا۔"

 

"تو پھر یہاں کیسے آئیں؟" عقاب نے تجسس بھری نظروں سے سوال کیا۔

 

مکڑی نے اپنے کام میں مصروف رہتے ہوئے کہا، "جب تم نے اُڑان بھری تھی، میں چھلانگ لگا کر  تمہارے پروں  سےہوتی ہوئی تمھاری پیٹھ پر بیٹھ  گئی تھی۔ اسطرح تم نے خود مجھے اس مقام تک پہنچایا۔ اب میں یہاں ہوں اور اپنی طاقت کے بل بوتے پر ٹھہر سکتی ہوں، اس لئے عقاب صاحب،  اپنی عظمت پر اتنا مت اتراؤ۔

 

مکڑی کے الفاظ  میں چھپی ہوئی ذہانت تھی، مگر عقاب کے دل میں غصہ بھڑک اٹھا۔ اس نے اپنی طاقت پر ناز کیا تھا، اور ایک چھوٹی مکڑی کی ایسی باتیں سن کر وہ چراغ پا ہو گیا۔

 

عقاب نے غصے سے تنک کرکہا، "تمہیں شاید یہ معلوم نہیں کہ میں تمہیں ایک جھٹکے میں یہاں سے نیچے گرا سکتا ہوں۔ تم خود  پر کیسے ناز کر سکتی ہو؟  تمہیں اس بلندی پر لانے والا میں  ہوں، اورمیں تمہیں ایک لمحے میں واپس گہرائی میں بھیج سکتا ہوں۔

 

مکڑی نےیہ سن کر اپنی باتوں میں نرمی اور محبت بھری عاجزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، "شاید تم ٹھیک کہتے ہو، مگر میں نے اپنے طریقے سے بلندی کو حاصل کیا ہے۔ اور تمہاری طاقت کے بغیر بھی میں یہاں قائم رہ سکتی ہوں، کیونکہ میں نے یہاں اپنی محنت سے جالا بُن لیا ہے۔ لیکن تمہیں اپنی طاقت کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ دنیا میں سب کچھ تمہارے قابو میں نہیں ہے۔"

 

عقاب نے مکڑی کی باتوں کو سن کر خاموشی اختیار کی۔ وہ مکڑی کی باتوں میں چھپی حکمت کو سمجھنےکی کوشش کرنے لگا ، مگر ابھی بھی اس کے دل میں اپنی عظمت کا غرورموجود تھا۔ وہ مکڑی کو جواب دینے ہی والا تھا کہ اچانک ہوا کا ایک زور دار جھونکا آیا اور اس نے مکڑی کا جالا توڑ کر اسے ہوا میں اُچھال دیا۔

 

مکڑی کچھ دیر تک ہوا میں معلق رہی اور پھر زمین کی طرف گرنے لگی۔ عقاب نے دیکھا اور دل میں ایک لمحے کے لئے افسوس محسوس کیا، مگر پھر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ "یہی ہوتا ہے ان لوگوں کا انجام جو اپنی حیثیت سے بڑھ کر باتیں کرتے ہیں۔"

 

مگر مکڑی کے زمین پر گرنے سے پہلے اس نے عقاب کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا، "شاید تم صحیح ہو، مگر ہمیشہ یاد رکھو، بلندی تک پہنچنے کا راستہ مختلف ہو سکتا ہے، اور کبھی کبھار ایک چھوٹا سا جھونکا سب کچھ بدل دیتا ہے۔"

 

عقاب خاموش، مکڑی کی باتوں کا مطلب سمجھنے کی کوشش کرتا رہا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ ہ بلند پرواز کر سکتا ہے، مگر مکڑی نے اسے سکھایا تھا کہ صرف اڑنا ہی کامیابی نہیں، بلکہ عاجزی اور سمجھداری بھی اتنی ہی ضروری ہے۔

 

یہ کہانی ان ہزاروں لوگوں کی طرح ہے جو مکڑی کی مانند بغیر کسی قابلیت اور محنت کے کسی بڑے انسان کے ساتھ جڑ کر بلندی تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ اپنی طاقت اور مقام کو فخر سے پیش کرتے ہیں، لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایک چھوٹا سا جھونکا یا ایک لمحہ انہیں دوبارہ زمین پر واپس لا سکتا ہے۔

Post a Comment

Asslam o Alaikum!
Thanks for visiting the blog and commenting, what do you miss about the blog? Be sure to share your valuable feedback. Your opinion is a beacon for us.
Thanks

Previous Post Next Post

POST ADS1

">Responsive Advertisement

POST ADS 2

">Responsive Advertisement