kiran-ka-karnaama-khauf-ka-saamna-knarticle
**پچھلی کہانی کا تعارف:**
پچھلی
کہانی میں کرن نے دوستی اور مہربانی کی طاقت کو آزمایا۔ اس نے ایک نئے بچے علی کی
مدد کی، جو اسکول میں دوست نہ ہونے کی وجہ سے اداس تھا۔ کرن اور سارہ نے علی کو
اپنے گروپ میں شامل کر کے نہ صرف اس کا دل جیتا، بلکہ اسے خوشی اور اعتماد بھی دیا۔
اس کے بعد کرن نے ایک بوڑھی عورت کی مدد کی، جس سے کرن کو یہ سبق ملا کہ چھوٹے
چھوٹے اچھے کام بھی بڑی خوشی لا سکتے ہیں۔ اب کرن کو ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے،
جہاں اسے اپنے خوف کا سامنا کرنا ہوگا۔
---
**کہانی کا آغاز:** خوف کا سامنا
کرن
کو ہمیشہ سے اونچائی سے ڈر لگتا تھا۔ جب بھی وہ کسی اونچی جگہ پر چڑھتی، اس کا دل
تیز تیز دھڑکنے لگتا اور اس کے ہاتھ پیر کانپنے لگتے۔ اس کا یہ خوف اسکول میں ہونے
والی ایک آنے والی سرگرمی میں اسے مشکل میں ڈال سکتا تھا۔ اسکول میں سب بچوں کو
سالانہ پکنک پر لے جایا جا رہا تھا، اور اس بار پکنک میں سب سے بڑی سرگرمی "ایڈونچر
پارک" جانا تھا، جہاں بچوں کو اونچی جگہوں پر چڑھنا، رسیوں سے گزرنا اور پلوں
کو پار کرنا تھا۔
کرن
کو پکنک کا سن کر بہت خوشی ہوئی، لیکن جیسے ہی اس نے ایڈونچر پارک کے بارے میں
سنا، اس کا دل دھڑکنے لگا۔ اس نے فوراً اپنی دوست سارہ سے کہا، "سارہ، مجھے
اونچائی سے بہت ڈر لگتا ہے، میں ایڈونچر پارک میں یہ سب نہیں کر پاؤں گی۔"
سارہ
نے کرن کو تسلی دی اور کہا، "کرن، ہمیں اپنے خوف کا سامنا کرنا چاہیے۔ میں
تمہارے ساتھ ہوں، اور ہم مل کر یہ سب کریں گے۔ اگر تم نے یہ چیلنج پورا کر لیا، تو
تمہیں بہت خوشی محسوس ہوگی۔"
کرن
نے سارہ کی بات سن کر حوصلہ تو پایا، لیکن اس کا خوف ابھی بھی دل میں تھا۔
---
**پکنک کا دن:**
پکنک
کا دن آیا اور سب بچے بسوں میں بیٹھ کر ایڈونچر پارک پہنچے۔ پارک میں ہر طرف خوشی
کا سماں تھا، بچے کھیل رہے تھے، ہنس رہے تھے، اور مختلف سرگرمیوں میں حصہ لے رہے
تھے۔ لیکن کرن اب بھی اپنے دل میں خوف محسوس کر رہی تھی۔ جیسے ہی بچوں کو پلوں اور
رسیوں پر چڑھنے کے لیے بلایا گیا، کرن کا دل اور بھی گھبرا گیا۔
سارہ
نے کرن کا ہاتھ پکڑا اور کہا، "آؤ، ہم یہ ساتھ میں کریں گے۔ بس پہلی دفعہ
تھوڑا مشکل لگے گا، لیکن تم کر سکتی ہو۔"
کرن
نے ہمت کی اور پل کی طرف قدم بڑھایا۔ یہ پل لکڑی کے تختوں کا تھا جو رسیوں سے
بندھا ہوا تھا، اور نیچے کافی گہرائی تھی۔ کرن کے ہاتھ پسینے میں بھیگ گئے اور دل
کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ لیکن سارہ کی موجودگی نے اسے ہمت دی۔ وہ آہستہ آہستہ قدم
بڑھانے لگی۔
پہلا
قدم لرزتے ہوئے رکھا، دوسرا قدم بھی ڈرتے ہوئے اٹھایا، لیکن پھر جیسے ہی وہ تیسرے
قدم تک پہنچی، اس کا اعتماد بڑھنے لگا۔ سارہ ہر وقت اس کے ساتھ تھی اور اسے حوصلہ
دے رہی تھی۔ کرن نے آخرکار پل کو پار کر لیا! وہ اتنی خوش تھی کہ اس نے خوشی سے
سارہ کو گلے لگا لیا۔
---
**خوف پر قابو پانے کی کامیابی:**
کرن
کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اس نے اپنے سب سے بڑے خوف کا سامنا کیا اور اسے شکست دی۔
اس کی خوشی اور اعتماد دیکھنے لائق تھا۔ باقی دن کرن نے ہر ایڈونچر کو بڑے اعتماد
سے مکمل کیا، چاہے وہ رسیوں سے گزرنا ہو یا اونچی دیواروں پر چڑھنا۔
پکنک
کے اختتام پر، جب سب بچے واپس بس میں بیٹھے، کرن نے دل ہی دل میں سوچا، "میں
نے اپنے خوف کا سامنا کیا اور اسے شکست دی۔ اب مجھے کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔"
---
**کہانی کا نتیجہ:**
کرن
کی اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی میں ہر انسان کو کبھی نہ کبھی خوف کا
سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اگر ہم ہمت کریں اور اپنے دوستوں اور پیاروں کی مدد لیں،
تو ہم اپنے خوف کو شکست دے سکتے ہیں۔ کرن نے اپنے خوف کا سامنا کیا اور آخرکار وہ
اسے شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔
**اگلے حصے کا تعارف:**
اگلی
کہانی میں کرن کو ایک اور نیا سبق سیکھنا ہوگا، جہاں اسے اپنی دیانت اور ایمانداری
کو آزمائش میں ڈالنا ہوگا۔ کیا کرن اس امتحان میں بھی کامیاب ہو پائے گی؟ جاننے کے
لیے اگلے حصہ کا انتظار کریں!