کرن کا کارنامہ – حصہ نمبر تین: دوستی اور مہربانی کا امتحان

kiran-ka-karnaama-dosti-aur-meharbani-ka-imthehaan-knarticle


**پچھلی کہانی کا تعارف:**

 

پچھلی کہانی میں کرن نے اپنی ذہانت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مشکل مسئلے کو حل کیا۔ اپنے والدین کی مدد کرتے ہوئے، کرن نے گھریلو کام میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کیا اور ایک پیچیدہ الماری کو ٹھیک کر دیا۔ پھر، اسکول میں ہونے والے مقابلے میں، اس نے اپنی ذہانت کا بہترین استعمال کر کے کامیابی حاصل کی۔ اب کرن کو ایک نیا چیلنج درپیش ہے، جہاں اسے اپنی دوستی اور مہربانی کی طاقت کو آزمانا ہوگا۔

 

---

 

**کہانی کا آغاز:** دوستی اور مہربانی کا امتحان

 

ایک دن اسکول میں چھٹی کی گھنٹی بجی، اور تمام بچے خوشی خوشی اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔ کرن اپنی دوست سارہ کے ساتھ باتیں کرتی ہوئی اسکول سے باہر نکلی۔ وہ دونوں اگلے ہفتے ہونے والے اسکول کے پکنک کی باتیں کر رہی تھیں۔ کرن بہت خوش تھی اور اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے خواب دیکھ رہی تھی۔

 

لیکن جیسے ہی وہ دونوں اسکول سے کچھ دور گئیں، کرن کی نظر ایک چھوٹے سے بچے پر پڑی جو اکیلا کھڑا تھا اور اس کا چہرہ غمگین لگ رہا تھا۔ وہ نیا طالب علم تھا اور ابھی اسکول کے ماحول سے پوری طرح واقف نہیں تھا۔ اس کا نام علی تھا۔

 

کرن نے فوراً سارہ سے کہا، "علی کو کیا ہوا ہے؟ وہ کیوں اکیلا اور اداس لگ رہا ہے؟"

 

سارہ نے کہا، "شاید اسے کوئی دوست نہیں ملا، یا پھر اسے کسی مشکل کا سامنا ہے۔"

 

کرن نے سوچا کہ وہ علی کی مدد کرے گی، کیونکہ وہ جانتی تھی کہ نئے اسکول میں دوست بنانا کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس نے سارہ سے کہا، "آؤ، ہم علی کی مدد کرتے ہیں۔"

 

کرن اور سارہ علی کے پاس گئیں۔ کرن نے مسکرا کر کہا، "علی، تم ٹھیک ہو؟ کیا تمہیں کوئی مسئلہ ہے؟"

 

علی نے جھجھکتے ہوئے کہا، "مجھے یہاں کوئی دوست نہیں ملا، اور میں خود کو بہت تنہا محسوس کر رہا ہوں۔"

 

کرن نے فوراً کہا، "تم اکیلے نہیں ہو! ہم تمہارے دوست ہیں۔ تم ہمارے ساتھ کھیل سکتے ہو اور ہم تمہیں سب سے ملائیں گے۔"

 

علی کی آنکھوں میں خوشی کی چمک آ گئی۔ کرن اور سارہ نے علی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے دوستوں کے گروپ میں لے گئیں۔ وہ سب نے مل کر مختلف کھیل کھیلے اور خوب مزہ کیا۔ علی نے پہلی بار محسوس کیا کہ وہ بھی کسی کا حصہ ہے اور اسے بھی دوست ملے ہیں۔

 

---

 

**مہربانی اور دوستی کی طاقت:**

 

اگلے دن، اسکول میں کرن نے دیکھا کہ علی اب زیادہ خوش اور پُراعتماد لگ رہا تھا۔ وہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور باتیں کر رہا تھا۔ کرن کو بہت خوشی ہوئی کہ اس کی مدد نے علی کو بہتر محسوس کرایا۔

 

لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔ کچھ دن بعد، علی نے کرن سے کہا، "کرن، میں تمہارا شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ تم نے میرے لیے بہت کچھ کیا، اور میں تمہاری دوستی کو کبھی نہیں بھولوں گا۔"

 

کرن مسکرائی اور کہا، "علی، ہم دوست ہیں، اور دوستوں کا کام ہوتا ہے ایک دوسرے کی مدد کرنا۔ تمہیں جب بھی کوئی مدد چاہیے ہو، بس بتا دینا۔"

 

اسی دن، جب کرن اسکول سے گھر جا رہی تھی، اسے ایک اور موقع ملا کہ وہ اپنی مہربانی کا مظاہرہ کرے۔ راستے میں اسے ایک بوڑھی عورت ملی جس کی چھڑی گر گئی تھی اور وہ اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی۔ کرن فوراً دوڑی اور ان کی چھڑی اٹھا کر انہیں دی۔

 

بوڑھی عورت نے کرن کو دعا دیتے ہوئے کہا، "بیٹا، تم نے آج میرا دل خوش کر دیا۔ اللہ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے۔"

 

کرن نے کہا، "دادی، یہ تو میرا فرض ہے۔ ہمیں دوسروں کی مدد کرنی چاہیے، خاص طور پر جب وہ ہماری مدد کی ضرورت میں ہوں۔"

 

---

 

**نتیجہ:**

 

کرن کی اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دوستی اور مہربانی کی طاقت بہت بڑی ہوتی ہے۔ کرن نے علی کی مدد کر کے نہ صرف اس کی زندگی میں خوشی لانے کا سبب بنی، بلکہ اس نے خود بھی ایک بڑا سبق سیکھا کہ دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہمیں اندر سے خوشی دیتا ہے۔ اسی طرح بوڑھی عورت کی مدد کرنے سے کرن نے یہ سیکھا کہ چھوٹا عمل بھی بڑی خوشیاں لا سکتا ہے۔

 

**اگلے حصے کا تعارف:** اپنے اندر کےخوف کا سامنا

 

اگلی کہانی میں کرن کو ایک اور نیا چیلنج درپیش ہوگا، جہاں اسے اپنے خوف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیا کرن اس خوف کو شکست دے پائے گی؟ جاننے کے لیے اگلے حصہ کا انتظار کریں!

Post a Comment

Asslam o Alaikum!
Thanks for visiting the blog and commenting, what do you miss about the blog? Be sure to share your valuable feedback. Your opinion is a beacon for us.
Thanks

Previous Post Next Post

POST ADS1

">Responsive Advertisement

POST ADS 2

">Responsive Advertisement