کرن کا کارنامہ – حصہ نمبر ایک: دوستی کی طاقت

kiran-ka-karnaama-dosti-ki-taaqat-knarticle

ایک دن کرن کے اسکول میں "دوستی کا دن" منایا جا رہا تھا، جہاں ہر بچہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر مختلف کھیل کھیل رہا تھا۔ لیکن کرن کی ایک دوست، سارہ، آج اسکول نہیں آئی تھی۔ سارہ کرن کی سب سے اچھی دوست تھی اور کرن کو اس کی غیر موجودگی بہت محسوس ہو رہی تھی۔

 

کرن سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی کہ آج سارہ کیوں نہیں آئی؟ اسے بہت عجیب سا لگ رہا تھا، اور دل میں یہ خیال آیا کہ سارہ شاید بیمار ہو سکتی ہے۔ کرن نے اپنی ٹیچر سے اجازت لی اور لنچ بریک کے دوران سارہ کے گھر جانے کا ارادہ کیا۔

 

جب کرن سارہ کے گھر پہنچی، تو دیکھا کہ سارہ واقعی بیمار ہے۔ اس کا چہرہ زرد تھا اور وہ بستر پر لیٹی ہوئی تھی۔ سارہ کی امی نے کرن کو بتایا کہ سارہ کو بخار ہے، اس لیے وہ اسکول نہیں جا سکی۔

 

کرن نے سارہ کے ساتھ کچھ دیر بیٹھ کر بات کی اور اس کا دل بہلانے کی کوشش کی۔ پھر کرن نے سارہ کی امی سے اجازت لی کہ وہ کل اسکول کے بعد سارہ کے لیے کچھ گھر کا کام لے کر آئے تاکہ سارہ پیچھے نہ رہ جائے۔ کرن کی یہ بات سن کر سارہ مسکرائی اور اس کی آنکھوں میں خوشی جھلکنے لگی۔

 

کرن ہر روز اسکول سے واپسی پر سارہ کے لیے ہوم ورک اور اسکول کی خبریں لے کر آتی رہی۔ اس نے سارہ کو اپنی نوٹس کی فوٹو کاپی دی اور مشکل سوالات سمجھائے۔ سارہ آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی تھی، اور کرن کی مدد کی بدولت اس کا دل مطمئن تھا کہ وہ اسکول کے کام میں پیچھے نہیں رہ رہی۔

 

ایک دن جب سارہ بالکل ٹھیک ہو گئی اور اسکول واپس آئی، تو دونوں دوستوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔ ان کی دوستی پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو گئی تھی۔ کرن کی مدد سے سارہ کو نہ صرف اپنا کام سمجھ میں آیا، بلکہ وہ اس تجربے سے یہ سیکھ گئی کہ ایک دوسرے کی مدد کرنا کتنی اہم بات ہے۔

 

کرن نہ صرف اپنی دوستوں کی مدد کرتی تھی، بلکہ اپنے بڑوں کا بھی بہت احترام کرتی تھی۔ ایک دن کرن کی دادی بیمار ہو گئیں، اور کرن نے ان کا بہت خیال رکھا۔ وہ انہیں پانی دیتی، وقت پر دوائی یاد دلاتی اور ان کے پاس بیٹھ کر کہانیاں سناتی۔ دادی کرن کی اس محبت اور خدمت سے بہت خوش ہوئیں۔

 

دادی نے کرن کو پیار سے کہا، "بیٹا، تم نے آج جو کچھ کیا، وہ سچی محبت اور ادب کی نشانی ہے۔ ہمیشہ یاد رکھو، بڑوں کا احترام کرنے والے بچے دنیا میں کامیاب ہوتے ہیں۔"

 

کرن نے دادی کی بات کو دل میں بٹھا لیا اور سوچا کہ وہ ہمیشہ اپنے بڑوں کا احترام کرے گی اور دوسروں کی مدد کرتی رہے گی۔

 

**کہانی کا نتیجہ:**

 

کرن کی اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دوستوں کی مدد اور بڑوں کا ادب بہت ضروری ہے۔ کرن نے اپنی دوست سارہ کی بیماری میں جس طرح مدد کی، اس سے نہ صرف ان کی دوستی مضبوط ہوئی بلکہ اس نے خود بھی خوشی محسوس کی۔ اسی طرح اپنے بڑوں کا ادب اور ان کی خدمت کرنا ہمیں خوشی اور برکت دیتا ہے۔

 

پارٹ نمبر دو (نیا چیلنج ذہانت اور ہمت کے استعمال)   

اگلی کہانی میں کرن کو ایک نیا چیلنج درپیش ہوگا جہاں اسے اپنی ذہانت اور ہمت کا استعمال کرنا پڑے گا۔ کیا کرن اس چیلنج کو پورا کر پائے گی؟ جاننے کے لیے اگلے حصہ کا انتظار کریں! 

Post a Comment

Asslam o Alaikum!
Thanks for visiting the blog and commenting, what do you miss about the blog? Be sure to share your valuable feedback. Your opinion is a beacon for us.
Thanks

Previous Post Next Post

POST ADS1

">Responsive Advertisement

POST ADS 2

">Responsive Advertisement